موت کیا ہے، مرنے کے بعد انسان کہاں جاتا ہے what is death
موت کب آتی ہے، انسان کب mrta ہے
موت کب آتی ہے، انسان کب mrta ہے
موت ایک ایسی حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جاتا دنیا میں موجود ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے لیکن آپ میں سے اکثر لوگوں نے دیکھا یا سنا ہوگا کہ موت کے بعد بھی بعض اوقات ایسے محسوس ہوتا ہے کہ مرا ہوا ابھی بھی زندہ ہے اس طرح حساسات کے بارے میں آئیے پڑھتے ہیں سائینس کیا کہتی ہے
جب کسی شخص کا انتقال ہو جاتا ہے اور جسم اکڑ (rigor mortis) بھی چکا ہو، تب بھی غسل دیتے وقت پیٹ یا ہونٹوں میں پھڑپھڑاہٹ محسوس ہونے کے کئی طبعی (سائنسی) اور بعض اوقات روحانی یا عوامی عقائد سے متعلق وضاحتیں ہو سکتی ہیں۔
طبعی (سائنسی) اور حیاتیاتی پہلو:
عام طور پر، موت کے بعد جسم میں کوئی بھی شعوری حرکت باقی نہیں رہتی، لیکن غیر ارادی یا اضطراری حرکات (Reflex/Involuntary Movements) یا عضلاتی سکڑاؤ (Muscular Contractions) کبھی کبھار کچھ دیر بعد بھی محسوس ہو سکتے ہیں، اگرچہ یہ غیر معمولی ہے۔
عضلاتی سکڑاؤ (Post-mortem Muscle Contraction):
جسم کے اکڑنے (Rigor Mortis) کے بعد بھی، بعض اوقات کچھ اعصابی سرگرمیاں یا کیمیائی تبدیلیاں عضلات (muscles) میں بچی رہتی ہیں، جو جسم کو حرکت دینے یا غسل دینے کے دوران دباؤ پڑنے پر ایک اضطراری رد عمل کے طور پر ظاہر ہو سکتی ہیں۔
پیٹ میں پھڑپھڑاہٹ: یہ زیادہ تر اندرونی گیسوں (Gas) یا آنتوں کے اندر باقی رہ جانے والے فضلے (Fecal matter) پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے ہو سکتی ہے جو غسل کے عمل میں پیٹ کو دبانے کے دوران اندرونی حرکت پیدا کرے۔
ہونٹوں میں پھڑپھڑاہٹ: یہ موت کے بعد عضلات (Muscles) میں ہونے والے کیمیائی عمل کی وجہ سے ہو سکتی ہے جو بعض اوقات ہونٹوں کے نازک عضلات میں سکڑاؤ کی ایک جھلک دکھا دیتا ہے۔ یہ محض ایک غیر ارادی، بقایا حرکیاتی ردعمل (Residual motor response) ہوتا ہے اور روح کی واپسی کی علامت نہیں ہوتا۔
خارج شدہ گیسیں (Expulsion of Gas):
موت کے بعد، جسم کے اندرونی اعضاء اور آنتوں میں گیسیں جمع ہو جاتی ہیں۔ غسل دیتے وقت، خاص طور پر پیٹ کو آہستہ سے ملنے یا حرکت دینے کے عمل کے دوران، یہ گیسیں منہ، یا مقعد کے ذریعے خارج ہو سکتی ہیں، جو ہونٹوں میں پھڑپھڑاہٹ یا پیٹ کے اندر ہلکی سی حرکت کا احساس دلا سکتی ہیں۔
شرعی اور روحانی پہلو:
شرعی نقطہ نظر سے، جب موت کی تصدیق ہو جاتی ہے اور غسلِ میت شروع کیا جاتا ہے، تو اس وقت جسم میں محسوس ہونے والی کسی بھی قسم کی حرکت کو روح کی واپسی کی علامت نہیں سمجھا جاتا۔
فقہاء کا نقطہ نظر: شرعی احکام کے تحت، میت کو غسل دینے کا طریقہ کار اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ پیٹ کو آہستگی سے دبایا جائے تاکہ اگر کوئی فضلہ باقی ہو تو وہ خارج ہو جائے (جس کی وجہ سے یہ حرکت محسوس ہو سکتی ہے)، اور خارج ہونے کی صورت میں صرف اسی جگہ کو دھو دیا جاتا ہے اور دوبارہ وضو یا غسل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ عمل بنیادی طور پر صفائی کے لیے کیا جاتا ہے اور یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ موت کے بعد بھی ایسے اخراج ہو سکتے ہیں۔
نیک و بد کی علامت: بعض اوقات عوام میں ایسے مشاہدات کو میت کی نیکی یا بدی سے جوڑ دیا جاتا ہے، لیکن شرعی نصوص میں کسی بھی قسم کی جسمانی حرکت (جیسے پیٹ یا ہونٹوں میں پھڑپھڑاہٹ) کو نیک یا بد انجام کی یقینی علامت قرار نہیں دیا گیا۔ نیک یا بد انجام کا تعلق اس کی زندگی کے اعمال سے ہوتا ہے، اور غسل کے دوران کی حرکات زیادہ تر طبعی کیمیائی یا جسمانی دباؤ کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
خلاصہ:
غسل دیتے وقت میت کے پیٹ اور ہونٹوں میں پھڑپھڑاہٹ محسوس ہونا سب سے زیادہ امکان کے ساتھ اندرونی گیسوں کے اخراج یا باقی ماندہ عضلاتی سکڑاؤ کا نتیجہ ہے جو جسم کو حرکت دینے یا پیٹ پر دباؤ ڈالنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ روح کی واپسی یا نیک/بد انجام کی کوئی شرعی علامت نہیں ہے۔
